NEW DELHI, LAGATAR URDU NEWS
اتر پردیش حکومت نے پریاگ راج اور ریاست کے دیگر حصوں میں بلڈوزر چلانے کی کارروائی پر سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔ یوپی حکومت نے کہا کہ بلڈوزر کی کارروائی کا ان فسادات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے جو بی جے پی کے معطل ترجمان کے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بیان کے بعد پھوٹ پڑے تھے۔ حکومت نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کی کارروائی شہری ادارہ کے قواعد کے مطابق کی جا رہی ہے۔ یہی نہیں ریاستی حکومت نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی درخواست کو جرمانہ کے ساتھ خارج کیا جائے۔
یہی نہیں یوگی حکومت نے جمعیت کی درخواست کے بارے میں کہا کہ انہوں نے کچھ میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر عرضی داخل کی ہے۔ حکومت نے کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات مکمل طور پر جھوٹے ہیں۔ اس لیے اس کی درخواست مسترد کردی جائے۔ حکومت نے واضح طور پر کہا کہ یوپی میں جن جائیدادوں پر بلڈوزر چلائے گئے ہیں وہ غیر قانونی ہیں۔ اس کے علاوہ میونسپل کارپوریشن کے قوانین کی مکمل پابندی کی گئی ہے۔ لوگوں کے خلاف صرف فسادات میں ملوث ہونے کی وجہ سے کارروائی نہیں کی گئی۔ فسادیوں کے خلاف مختلف قوانین کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔
یوگی حکومت نے کہا کہ یہ کارروائی ان فسادیوں کو سزا دینے کے لیے نہیں کی گئی جنہوں نے پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرہ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ حکومت نے کہا کہ شہری ادارے کے قواعد پر عمل کرتے ہوئے ہم نے صرف غیر قانونی تعمیرات کو گرایا ہے۔ اس کے علاوہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بھی اپنا موقف پیش کرنے کا مناسب موقع دیا گیا۔ 16 جون کو عدالت کی طرف سے دیے گئے نوٹس کے جواب میں یوپی حکومت نے کانپور اور پریاگ راج میں بلڈوزر کی کارروائی کو جائز قرار دیا۔ بتا دیں کہ کانپور میں 3 جون کو پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کے خلاف احتجاج میں تشدد ہوا تھا، جب کہ 10 جون کو پریاگ راج میں پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔
عدالت میں یوپی حکومت نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کی اس کارروائی کا فسادات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہیں تجاوزات ہٹانے کی مہم کے تحت مسمار کیا گیا ہے۔ اس کے لیے اتر پردیش اربن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1972 کے قوانین پر عمل کیا گیا ہے۔
افغانستان میں شدید زلزلہ، 255 افراد ہلاک، تعداد بڑھ سکتی ہے۔ اسلام آباد تک جھٹکے